Month: July 2021

کینیڈا میں برطانوی ملکاؤں کے مجسمے گرا دیئے گئے

برطانوی وزیراعظم کی جانب سے برطانیہ کے انسانیت کے خلاف جرائم پر شرمندگی کے بجائے مجسمے گرانے پر ناراضگی

کیتھولک چرچ اور برطانوی حکومت کو 1000 بے نشان قبروں کا جواب دینا ہوگا جو برٹش کولمبیا اور سیسکاچیوان میں واقع سابقہ رہائشی اسکولوں سے دریافت ہوئی ہیں۔

سنہ 1996 تک کل ملا کر 165 سال ان اسکولوں نے کینیڈا کے اصل مقامی باشندوں سے زبردستی ان کے بچے جدا کیے، ان کو غذائی قلت اور جنسی تشدد کا نشانہ بنایا۔

منی ٹوبا کی صوبائی اسمبلی کے باہر جب ملکہ وکٹوریہ کا مجسمہ گرایا گیا، تو ایک ہجوم جھوم اٹھا۔ احتجاجی مظاہرین نے سابقہ ملکہ برطانیہ کے مجسمے کو لاتیں ماریں  اور اس کے گرد رقص کیا۔مجسمے اور اس کے پیندے پر سرخ رنگ سے ہاتھ کے نشان لگائے گئے۔

قریب ہی ملکہ الزبتھ کا مجسمہ بھی گرا دیا گیا۔ قارئین کو معلوم ہو کہ ملکہ الزبتھ، کینیڈا کی موجودہ سربراہ مملکت (ہیڈ آف اسٹیٹ) ہیں، جب کہ ملکہ وکٹوریہ نے 1837 سے 1901 تک کینیڈا پر حکمرانی کی، جب یہ خطہ برطانوی سلطنت کا حصہ تھا۔

کینیڈا کے اصل باشندوں کے بچوں کے حق میں جمعرات کے روز ٹورنٹو میں بھی مظاہرے کیے گئے، جب کہ دارالحکومت اوٹاوا میں #کینسل کینیڈا ڈے کے عنوان سے کیے گئے مارچ میں ہزاروں افراد نے رہائشی (نسل کش) اسکول سسٹم میں جان سے جانے والوں اور بچ جانے والوں کے حق میں شرکت کی۔

کینیڈین وزیراعظم جسٹن ٹروڈو نے مقتول بچوں کی باقیات دریافت ہونے کو ملک کی تاریخی ناکامی قرار دیا۔ ان کے مطابق کینیڈا کے مقامی باشندوں اور دیگر لوگوں کے خلاف ناانصافی پر مبنی رویہ تا حال جاری ہے۔

سوچنے کی بات ہے کہ یہ وہی برطانیہ ہے جو دنیا خصوصاً ہندوستان کو تہذیب اور تمدن سکھانے کی غرض سے آیا تھا۔ لیکن اپنے کردار کی غلاظت اور تعفن سے دنیا میں جگہ جگہ اپنی بدتہذیبی اور مجرمانہ تمدن کے نشانات چھوڑے۔

افسوس یہ ہے کہ جن ممالک میں سلطنت برطانیہ نے اپنا سامراجی اور نوآبادیاتی نظام قائم کیا، وہاں کے تعلیمی نظام پر یہ آج تک قابض ہے۔ پاکستان میں آرڈینیری اور ایڈوانس لیولز (او اینڈ اے لیول)  کے نام پر جو کری  کیولم نافذ ہے، اس کے علاوہ جو پاکستان کا مقامی تعلیمی نظام ہے، اس میں برطانوی نو آبادیاتی جرائم کی پردہ پوشی کی گئی ہے۔ خصوصاً 1857 کی جنگ آزادی کے بعد جب ہندوستان کے ہندو اور مسلمان عوام کا ہولوکاسٹ کیا گیا، اور حکومت برطانیہ کی جانب سے ہندوستان کے وسائل پر ڈاکے کے نتیجے میں لاکھوں ہندوستانی خوراک کی قلت سے بار بار جان کی بازی ہارے، حیدر علی اور سلطان فتح علی ٹیپو کے ہاتھوں جس طرح برطانوی کارندوں کو ہزیمت کا سامنا کرنا پڑا۔۔  یہ سب حقائق  نام نہاد پاکستان اسٹیڈیز کی کتابوں میں شامل نہیں کیے گئے ہیں۔

طرفہ تماشہ یہ ہے کہ مغربی تہذیب کے علم بردار یہی لوگ، دنیا کو انسانی حقوق پر لیکچر دیتے نظر آتے ہیں۔